حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
’’اورنشرصحف سے اسکے وسائل یعنی پریس وغیر ہ کی طرف اشارہ ہے جیساکہ تم دیکھ رہے ہوکہ اللہ تعالیٰ نے ایسی قوم کو پیدا کیاجس نے آلات طبع ایجادکئے۔ دیکھوں کس قدر پریس ہیں جو ہندوستان اوردوسرے ملکو ں میں پائے جاتے ہیں۔یہ اللہ تعالیٰ کا فعل ہےتاوہ ہمارےکام میں ہماری مدد کرے اورہمارے دین اورہماری کتابوں کوپھیلائےاورہمارے معارف کو ہرقوم تک پہنچائے تاوہ ان کی طر ف کان دھریں اورہدایت پائیں‘‘
(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 ص 473)
’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ مسیح کے ہاتھ سے زندہ ہونے والے مر گئے مگر جو شخص میرے ہاتھ سے جام پئےگا جو مجھے دیا گیا ہے وہ ہرگز نہیں مرےگا۔ وہ زندگی بخش باتیں جو میں کہتا ہوں اور وہ حکمت جو میرے منہ سے نکلتی ہے اگر کوئی اور بھی اسکی مانند کہہ سکتا ہے تو سمجھو کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں آیا لیکن اگر یہ حکمت اور معرفت جو مردہ دلوں کے لئے آب حیات کا حکم رکھتی ہے دوسری جگہ سے نہیں مِل سکتی تو تمہارے پاس اِس جرم کا کوئی عذر نہیں کہ تم نے اس سر چشمہ سے انکار کیا جو آسمان پر کھولا گیا زمین پر اسکو کوئی بند نہیں کر سکتا۔ ‘‘
(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۱۰۴)
’’وہ جو خداکے مامور اورمرسل کی باتوں کو غور سے نہیں سنتااور اس کی تحریروں کو غور سے نہیں پڑھتااس نے بھی تکبر سے حصہ لیا۔ سو کوشش کروکوئی حصہ تکبر کا تم میں نہ ہو تاکہ ہلاک نہ ہوجاؤاور تاتم اپنے اہل وعیال سمیت نجات پاؤ۔
(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد 18 ص 403)