حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:
’’وہ انسان جس نے اپنی ذات سے اپنی صفات سے اپنے افعال سے اپنے اعمال سے اور اپنے روحانی اور پاک قویٰ کے پُر زور دریا سے کمال تام کا نمونہ علماً و عملاً و صدقاً و ثباتاً دکھلایا اور انسان کامل کہلایا … وہ انسان جو سب سے زیادہ کامل اور انسان کامل تھا اور کامل نبی تھا اور کامل برکتوں کے ساتھ آیا جس سے روحانی بعث اور حشر کی وجہ سے دنیا کی پہلی قیامت ظاہر ہوئی اور ایک عالم کا عالم مَرا ہوا اس کے آنے سے زندہ ہو گیا وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء امام الاصفیاء ختم المرسلین فخر النبیین جناب محمد مصطفےٰ ﷺہیں۔ اے پیارے خدا اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتداء دنیا سے تُو نے کسی پر نہ بھیجا ہو۔ اگر یہ عظیم الشان نبی دنیا میں نہ آتا تو پھر جس قدر چھوٹے چھوٹے نبی دنیا میں آئے جیسا کہ یونس اور ایوب اور مسیح بن مریم اور ملاکی اور یحییٰ اور ذکریا وغیرہ وغیرہ ان کی سچائی پر ہمارے پاس کوئی بھی دلیل نہیں تھی اگرچہ سب مقرب اور وجیہہ اور خداتعالیٰ کے پیارے تھے۔ یہ اُس نبی کا احسان ہے کہ یہ لوگ بھی دنیا میں سچے سمجھے گئے۔ اللّٰھم صل وسلّم و بارک علیہ و اٰلِہ و اصحابہ اجمعین و اٰخر دعوانا ان الحمد للّٰہ ربّ العٰلمین۔
(اتمام الحجۃ ۔ روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 308)
حضرت مسیح موعود ؑاستغفار کا مطلب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’غفر ڈھانکنے اور دبانے کو کہتے ہیں۔ استغفار سے انسان ان جذبات اور خیالات کو ڈھانپنے اور دبانے کی کوشش کرتا ہے۔پس استغفار کے یہی معنی ہیں کہ زہریلے مواد جو حملہ کرکے انسان کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں۔ان پر غالب آوے اور خداتعالیٰ کے احکام آوری کی راہ کی روکوں سے بچ کر انہیں عملی رنگ میں دکھائے۔‘‘
(ملفوظات جلد اول صفحہ 348)