امام وقت کی آواز – دسمبر۲۰۲۰
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ پیش فرماتے ہیں:۔ ...دنیا کابہت سا علاقہ مسلمان کے زیرِ نگیں ہے۔…
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ پیش فرماتے ہیں:۔ ...دنیا کابہت سا علاقہ مسلمان کے زیرِ نگیں ہے۔…
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: معاشرے کا امن ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھنے اور معاف کرنے سے وابستہ ہے ’’پہلا خلق ان…
امّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سب سے پہلے حضور ﷺ کو سچی خوابیں آنے لگیں۔ جو خواب بھی آتی وہ نمودِ صبح کی طرح روشن اور صحیح نکلتی۔ حضور ﷺ کو خلوت پسند تھی اور غار حرا میں جا کر عبادت کرتے تھے۔ آپﷺ کچھ سامان اپنے ہمراہ لے جاتے۔ جب ختم ہو جاتا تو دوبارہ گھر آکر کھانے پینے کا سامان لے جاتے۔ اسی اثناء میں آپ ﷺ کے پاس ایک فرشتہ آیا اور کہا پڑھو!۔ آپ ﷺ نے کہا میں نہیں پڑھ سکتا۔ فرشتہ نے آپ کوسختی سے دبایا پھر چھوڑ دیا اور کہا پڑھو!۔ حضور ﷺ نے کہا :میں نہیں پڑھ سکتا۔ فرشتہ نے دوسری مرتبہ دبایا پھر چھوڑ دیا اور کہا پڑھو!۔ حضور ﷺ نے کہا: میں نہیں پڑھ سکتا۔ تیسری دفعہ فرشتہ نے پھر دبایا اور چھوڑ دیا اور کہا اپنے اس پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے انسان کو پیدا کیا۔ پڑھو درآنحالیکہ تیرا رب عزت والا اور کرم والا ہے۔ اس کے بعد حضور ﷺ گھر واپس آئے۔ آپ ﷺ کا دل لرز رہا تھا۔ اپنی زوجہ مطہرہ حضرت خدیجہؓ کے پاس آکر کہا مجھے کمبل اوڑھا دو۔ چنانچہ انہوں نے کمبل اوڑھا دیا۔ جب آپ ﷺ کی گھبراہٹ جاتی رہی تو حضرت خدیجہؓ کو سارا واقعہ بتایا اور اس خیال کا اظہار کیا کہ میں اپنے متعلق ڈرتا ہوں۔ اس پر حضرت خدیجہؓ نے کہا کہ خدا کی قسم !اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کو کبھی رسوا نہیں ہونے دے گا۔ آپ ﷺ صلہ رحمی کرتے ہیں، کمزوروں کواٹھاتے ہیں، جو خوبیاں معدوم ہو چکی ہیں ان کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مہمان نواز ہیں، ضروریات حقہ میں امداد کرتے ہیں۔ (ملخص ازصحیح بخاری۔کتاب کیف کان بدأ الوحی الیٰ رسول اللہﷺ) ایک بار حضورؐ تشریف فرما تھے کہ آپ کے رضاعی والد آئے۔ حضورؐ نے ان کے لئے چادرکا ایک پلّو بچھا دیا۔ پھر آپ کی رضاعی ماں آئیں تو آپؐ نے دوسرا پلّو بچھا دیا۔ پھر آپ کے رضاعی بھائی آئے تو آپؐ اٹھ کھڑے ہوئے اور ان کو اپنے سامنے بٹھا لیا۔(سنن ابوداؤد کتاب الادب باب برالوالدین)
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ۔ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ۔ اِقْرَاْ وَ رَبُّکَ الْاَكْرَمُ۔ الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ۔ عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ۔ کَلَّاۤ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَیَطْغٰۤی۔ اَنْ رَّاٰہُ اسْتَغْنٰی۔ اِنَّ اِلٰی رَبِّکَ الرُّجْعٰی۔ (سورۃ العلق۔ آیات 2تا9) ترجمہ: پڑھ اپنے ربّ کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا۔ اس نے انسان کو ایک چمٹ جانے والے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ پڑھ، اور تیرا رب سب سے زیادہ معزّز ہے۔ جس نے قلم کے ذریعہ سکھایا۔ انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ خبردار! انسان یقیناً سرکشی کرتا ہے۔ (اس لئے) کہ اس نے اپنے آپ کو بے نیاز سمجھا۔ یقیناً تیرے ربّ ہی کی طرف لَوٹ کر جانا ہے۔ وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَہُمْ ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ کَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا۔ رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ ؕ وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْہِمْ وَکِیْلًا۔ (سورۃ بنی اسرائیل۔آیت 54تا55) ترجمہ: اور تو میرے بندوں سے کہہ کہ وہی بات کہا کریں جو سب سے زیادہ اچھی ہو کیونکہ شیطان یقینًا اُن کے درمیان فساد ڈالتا رہتا ہے۔ شیطان انسان کا کُھلا (کُھلا) دشمن ہے۔تمہارا رب تمہیں سب سے زیادہ جانتا ہے اگر وہ چاہے گا تو تم پر رحم کرےگا اور اگر وہ چاہےگا تو تمہیں عذاب دے گا اور اے رسول! ہم نے تجھے ان کا ذمہ وار بنا کر نہیں بھیجا۔ یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِـُٔوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاہِہِمْ وَ اللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَ لَوْ کَرِہَ الْکٰفِرُوْنَ (سورۃ الصف: 9) ترجمہ :وہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھادیں حالانکہ اللہ ہر حال میں اپنا نور پورا کرنے والا ہے خواہ کافر ناپسند کریں۔
جلسہ سالانہ جماعتِ احمدیہ کی اخلاقی اور روحانی تربیت میں جہاں ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے وہیں جماعتی تشخص کو عالمی افق پر اُجاگر کرنے میں بھی اِس روحانی اجتماع…
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ، حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ پیش فرماتے ہیں:۔ کَانَ خُلُقُہٗ الْقُرْآن اس ایک فقرے میں توحید…
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: خدا جانتا ہے کہ کبھی ہم نے جواب کے وقت نرمی اور آہستگی کو ہاتھ سے نہیں دیا اور…
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر صبح دو فرشتے اترتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے کہ اے اللہ !خرچ کرنے والے سخی کو اور دے اور اس کے نقش قدم پر چلنے والے اور پیدا کر۔ دوسرا کہتا ہے اے اللہ! روک رکھنے والے کنجوس کو ہلاک کر اور اس کا مال و متاع برباد کر دے۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب قول اللہ فاما من اعطی و اتقیٰ) جب آیت لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّحَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ(آل عمران:93)نازل ہوئی تو حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ جو مدینہ کے انصار میں سے سب سے زیادہ مالدار تھے، ان کے کھجوروں کے باغات تھے جن میں سب سے عمدہ باغ ’’بیر حاء‘‘ نامی تھا جو حضرت طلحہ ؓ کو بہت پسند تھا اور مسجد نبوی کے بالکل سامنے اور قریب تھا۔ آیت نازل ہونے کے بعد حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یہ باغ مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔ مَیں اسے اللہ کی راہ میں دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری اس نیکی کو قبول کرے گا اور میرے آخرت کے ذخیرے میں شامل کرے گا۔(بخاری -کتاب الاشربۃ۔ باب استعذاب المآء) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اپنے گھروں میں کثرت سے تلاوت قرآن کریم کیا کرو۔ یقیناً وہ گھر جس میں قرآن نہ پڑھا جاتا ہو وہاں خیر کم ہو جاتی ہے۔ اور وہاں شر زیادہ ہو جاتا ہے۔ اور وہ گھر اپنے رہنے والوں کے لئے تنگ پڑ جاتا ہے۔ (کنزالعمال۔ ادب المعبر الفصل الثانی فی آداب البیت والبناء حدیث نمبر 41496مطبوعہ مکتبۃ التراث الاسلامی حلب) رسول اللہؐ نےفرمایا کہ ہم انبیاء کے گروہ کو حکم دیا گیا ہےکہ لوگوں کے فہم و اِدراک کے مطابق ان سے بات…
اِنْ تُقْرِضُوْااللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعِفْہُ لَکُمْ وَیَغْفِرْلَکُمْ وَاللّٰہُ شَکُوْرٌ حَلِیْمٌ (سورۃالتّغابن:18) ترجمہ: اگر اللہ کو قرضہ حسنہ دو گے تو وہ اُس کو تمہارے لئے بڑھا دے گا اور تمہارے لئے بخشش کے سامان پیدا کرے گا اور اللہ بہت قدردان اور ہر بات کو سمجھنے والا ہے۔ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ(آل عمران:93) ترجمہ: تم کامل نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک کہ اپنی پسندیدہ اشیاء میں سے خدا کے لئے خرچ نہ کرو۔ اور جوکوئی بھی چیز تم خرچ کرو، اللہ اسے یقیناً خوب جانتا ہے۔ وَقَالَ الرَّسُوْلُ یَا رَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَھْجُوْرًا (الفرقان:31) ترجمہ: اور رسول کہے گا اے میرے رب! یقیناً میری قوم نے اس قرآن کو متروک کر چھوڑا ہے۔ وَلَقَدْیَسَّرْنَاالْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِفَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ(القمر:18) ترجمہ: اور یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کی خاطر آسان بنا دیا ہے۔ پس کیا ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا؟ اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ۔ اِنَّ رَبَّکَ ھُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ وَھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُھْتَدِیْنَ(النحل:126) ترجمہ: اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دے اور ان سے ایسی دلیل کے ساتھ بحث کر جو بہترین ہو۔ یقیناًً تیرا رب ہی اسے جو اس کے راستے سے بھٹک چکا ہے سب سے زیادہ جانتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کا بھی سب سے زیادہ علم رکھتا ہے۔
محمد ہی نام اور محمد ہی کام علیک الصلوٰۃ علیک السلام محمد (ﷺ )کے معنی غایت درجہ تعریف کیا گیا کے ہیں ۔آپ ﷺ واقعی اسم بامسمّیٰ تھے۔ملک عرب میں…