گر محبت نہيں بےکار ہے انساں ہونا
انسان دو محبتوں کے مجموعے کا نام ہے۔ ایک ہے خالق سے محبت دوسراہے اسکی مخلوق سے محبت۔ جس میں یہ دونوں محبتیں موجود ہوں وہ انسان کہلانے کا
انسان دو محبتوں کے مجموعے کا نام ہے۔ ایک ہے خالق سے محبت دوسراہے اسکی مخلوق سے محبت۔ جس میں یہ دونوں محبتیں موجود ہوں وہ انسان کہلانے کا
خداتعالیٰ کے ماموروں میں ایک قوت جاذبیت ہوتی ہے۔ اس مقناطیسی قوت کے باعث لوگ ان کی طرف کھچے چلے آتے ہیں ۔اس دور میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مرز اغلام احمد قادیانی ؑ کو دین اسلام کی سربلندی اور شوکت کے لئے مبعوث فرمایا۔
حضرت نبی کریمﷺ نے ایک مرتبہ اپنے سینہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایاکہ تقویٰ یہاں ہے۔ اس حدیث سے عموماً یہی سمجھا جاتاہے کہ دل تقویٰ کا مرکز و مصدر ہے۔ ہمارے پیارے امام سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اس حدیث میں آنحضر تﷺنے دراصل اس طرف اشارہ فرمایاہے کہ حقیقی تقویٰ کی جگہ آپﷺ کا قلب مطہر ہے۔
خدام الاحمدیہ جماعت احمدیہ میں نوجوانوں کی وہ تنظیم ہے جس کا ہدف خدمت انسانیت ہے۔ خدام کی خدمت کا دائرہ احباب جماعت احمدیہ تک ہی ممتد نہیں ہے۔ خدام کے اندر خدمت کا بے لوث جذبہ اطفال الاحمدیہ کی تنظیم سے ہی ودیعت کیا جاتاہے۔ اور جذبہ اس کے فروغ کے لئے شروع سے نوجوانوں کی ٹرینگ ہوتی ہے۔ اور انکے اندر مسابقت فی الخیرات کی روح اجاگر کی جاتی ہے۔
’’ایک ہیرا تھا جو ہم سے جدا ہو گیا ہے اللہ تعالیٰ ایسے وفا شعار، خلافت سے وفا اور اخلاص کا تعلق رکھنے والے اور دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والے جماعت کو عطا فرماتا رہے۔ لیکن اس کا نقصان ایسا ہے جس نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ وہ پیارا وجود وقف کی روح کو سمجھنے والا اور اس عہد کو حقیقی رنگ میں نبھانے والا تھا جو اس نے کیا تھا۔ مجھے حیرت ہوتی تھی اسے دیکھ کر اور اب تک ہوتی ہے کہ کس طرح اس دنیاوی ماحول میں پلنے والے بچے نے اپنے وقف کو سمجھا اور پھر اسے نبھایا۔اور ایسا نبھایا کہ اس کے معیار کو انتہا تک پہنچا دیا۔۔۔
حضرت علیؓ کی طرف یہ قول منسوب کیا جاتاہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ’’میں قران ناطق(بولنے والاقرآن ) ہوں اور کتاب اللہ کتاب صامت یعنی خاموش کتاب‘‘ ہے۔اس قول کے پس پردہ دراصل یہ حکمت کارفرمانظر آتی ہے کہ کتاب اللہ کی اصل حکمت خداکے رسول اور اسکے ہدایت یافتہ خلفاء پر ہی بدرجہ اتم منکشف ہوتی ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نےیہی بات بیان فرمائی ہے کہ حضرت رسول کریم ﷺ کا کام کتاب اللہ کی آیات بیان کرنا اور انکی حکمت اور تعلیم سے آگاہ کرناہے۔
سیدنا حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے حال ہی میں مکرم آصف باسط صاحب کےساتھ ایک ملاقات میں فرمایاکہ ’’مجھے تو وہ شعر اپنی حالت کے
یہ اللہ تعالیٰ کی قدیم سے سنت چلی آرہی ہے کہ اسکے برگزیدہ لوگوں کی جماعت باوجود تھوڑ ی تعداد اور ظاہری ساز وسامان کی کمی کے
حسن و احسان دو ایسی چیزیں ہیں جو عشق ومحبت کا باعث بنتی ہیں ۔ یاہم کسی کے ظاہری حسن کے دلدادہ ہوجاتے ہیں یا اسکے احسان ومروت
ماہ رمضان ہے ابر باراں جس طرح رحمت باراں خشک زمینوں کی سرسبزی اور شادابی کاباعث ہوتی ہے اسی طرح ماہ رمضاں مردہ طبیعتوں کو محرک کرتا ہے۔اس ماہ مبارک میں بعض