امام وقت کی آواز – ستمبر۲۰۲۰
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: پس چاہے مسلمان ممالک کی بد امنی اور بے سکونی اپنے ملکوں میں ایک
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: پس چاہے مسلمان ممالک کی بد امنی اور بے سکونی اپنے ملکوں میں ایک
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’مَیں اس اشتہار کے ذریعہ سے اپنی جماعت کو اطلاع دیتا ہوں کہ ہم
حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بعض فرشتے ایسے ہیں جو زمین پر پھرتے رہتے ہیں۔ اور وہ مجھے میری امت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔‘‘(سنن نسائی) حضرت محمد مصطفیٰﷺ فرماتے ہیں: حُسَیْنٌ مِّنِّيْ وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ: کہ حسین مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں۔ أَحَبَّ اللّٰهُ مَنْ أَحَبَّ حُسَيْنًا: یعنی
لَقَدْ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِاالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤْفٌ رَّحِیْمٌ(التوبہ:128) یقیناً تمہارے پاس تمہیں میں سے ایک رسول آیا۔ اسے بہت شاق گزرتا ہے جو تم تکلیف اٹھاتے ہو (اور) وہ تم پر (بھلائی چاہتے ہوئے) حریص (رہتا) ہے۔ مومنوں کے لئے بے حد مہربان (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُـمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيــرًا۔ (الأحزاب: 34) ترجمہ:اے اہل بیت یقیناً الله چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کی آلائش دور کر دے اور تمہیں اچھی طرح پاک کر دے۔ اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللّٰهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ فَلاَ تَظْلِمُواْ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ وَقَاتِلُواْ الْمُشْرِكِينَ كَآفَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَآفَّةً وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ (توبہ:36) ترجمہ: یقینا اللہ کے نزدیک، جب سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، اللہ کی کتاب میں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہی ہے۔ اُن میں سے چار حرمت والے ہیں۔یہ ہے قائم رہنے والا دین۔ پس ان (مہینوں) کے دوران اپنی جانوں پر ظلم نہ کرنا۔ اور (دوسرے مہینوں میں) مشرکوں سے اکٹھے ہو کر لڑائی کرو جس طرح وہ تم سے اکٹھے لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔ وَ الَّذِيْنَ جَاهَدُوْا فِيْنَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَاوَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِيْنَ۔ (سورۃ العنکبوت:70) اور وہ لوگ جو ہمارے بارہ میں کوشش کرتے ہیں ہم ضرور انہیں اپنی راہوں کی طرف ہدایت دیں گے اور یقینا اللہ احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۔ (آل عمران:32) ترجمہ :تُو کہہ دے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو مىرى پىروى کرو اللہ تم سے محبت کرے گا، اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔
قرآن کریم جَلانے کے لئے نہیں بلکہ انسانوں کے دلوں کو جِلا بخشنے کے لئے نازل ہوئی ہے ۔یہ وہ کتا بِ رحمت ہے جس
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: وَمَالَکُمْ اَلَّاتُنْفِقُوْا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ(الحدید:11)اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللّٰہ کی
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: اصل بات یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے بہت سے احکام دیئے ہیں۔ بعض
امّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سب سے پہلے حضور ﷺ کو سچی خوابیں آنے لگیں۔ جو خواب بھی آتی
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (آل عمران32) ترجمہ: تُو کہہ دے کہ اگر تم اللّٰہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللّٰہ تم سے محبت کرے گا اور
قربانی قرب سے مشتق ہے اور قربانی کے ذریعہ بندہ اللّٰہ کا قرب حاصل کرتا ہے، قربانی کے اس عمل سے ہمیں یہ پیغام دیا