
حسنِ اخلاق
اخلاق، انسانی شخصیت کا وہ پہلو ہے جو اس کے باطن کی آئینہ داری کرتا ہے۔ یہ محض ظاہری آداب کا نام نہیں، بلکہ دل
اخلاق، انسانی شخصیت کا وہ پہلو ہے جو اس کے باطن کی آئینہ داری کرتا ہے۔ یہ محض ظاہری آداب کا نام نہیں، بلکہ دل
تاریخِ انسانی کے اوراق گواہ ہیں کہ ازل سے خیر وشر، نور وظلمت، حق وباطل کے درمیان ایک مسلسل معرکہ برپا ہے۔ روشنی کی کرنیں
اسلام کی تاریخ میں وہ مبارک ہستیاں جنہوں نے اپنے دور کی روحانی وفکری ضروریات کو پورا کرتے ہوئے امت کو ایک نئی زندگی عطا
کُلُّ عَامٍ وَأَنْتُمْ بِخَیرٍ ہر قوم اور تہذیب اپنے مخصوص انداز میں نئے سال کا استقبال کرتی ہے، جہاں دنیا داروں کے لیے یہ موقع
وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ (سورۃ التکویر آیت نمبر: 8) ترجمہ: اور جب (مختلف)نفوس جمع کئے جائيں گے ۔ اس آیت کی تفسیر میں سیدنا حضرت
وَعَدَ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْاَرْضِ کَـمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ (سورۃ نور آیت نمبر: 56) ترجمہ: تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ
وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ ہَوْنًا وَّاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا (سورۃ الفرقان آیت :64) ترجمہ: اور رحمان کے بندے وہ ہیں جو
یٰحَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ. اَلَمْ یرَوْا كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَـهُـمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ اَنَّـهُـمْ اِلَیـهِـمْ لَا یرْجِعُوْنَ (سورۃ یٰس آیت :31-32) ترجمہ: وائے حسرت بندوں پر! ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا مگر وہ اس سے ٹھٹھا کرنے
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِیْمَ (سورۃ الفاتحہ:6) ترجمہ: ہمیں سیدھے راستے پر چلا ۔ مندرجہ بالا آیت کی تفسیربیان فرماتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: ’’یہ
وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِی عَـنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِیبٌ ۭ اُجِیبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ فَلْیسْتَجِیبُوْا لِی وَلْیؤْمِنُوْا بِی لَعَلَّہُمْ یرْشُدُوْنَ (سورۃ البقرۃ:187) ترجمہ: اور جب میرے