امام وقت کی آواز – نومبر ۲۰۲۱
لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہیں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعی حصہ نہیں دیتے اب بھی یہ بات سامنے آتی ہے برصغیر میں اور جگہوں پر بھی ہوگی کہ عورتوں کو ان کا شرعی حصہ نہیں دیا جاتا۔
لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہیں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعی حصہ نہیں دیتے اب بھی یہ بات سامنے آتی ہے برصغیر میں اور جگہوں پر بھی ہوگی کہ عورتوں کو ان کا شرعی حصہ نہیں دیا جاتا۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو
حضرت جابر بن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ربیع کی بیوی اپنی دونوں بیٹیوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ ! یہ دونوں سعد بن ربیعؓ کی بیٹیاں ہیں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہید ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے لیا ہے اور ان کے لیے مال نہیں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھی نہیں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فیصلہ فرمائے گا۔ اس پر میراث کے احکام پر مشتمل آیت نازل ہوئی۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوایا اور فرمایا کہ سعد کی بیٹیوں کو سعد کے مال کا تیسرا حصہ دو اور ان دونوں کی والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے (سنن الترمذی، کتاب الفرائض، باب ما جاء فی میراث البنات)
یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآءَ کَرْہًا وَ لَا تَعْضُلُوْہُنَّ لِتَذْہَبُوْا بِبَعْضِ مَآ اٰتَیْتُمُوْہُنَّ اِلَّآ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ ۚ وَ عَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ۚ فَاِنْ کَرِہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰٓی اَنْ تَکْرَہُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا ﴿النساء:۲۰﴾
حضرت نبی کریمﷺ نے ایک مرتبہ اپنے سینہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایاکہ تقویٰ یہاں ہے۔ اس حدیث سے عموماً یہی سمجھا جاتاہے کہ دل تقویٰ کا مرکز و مصدر ہے۔ ہمارے پیارے امام سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اس حدیث میں آنحضر تﷺنے دراصل اس طرف اشارہ فرمایاہے کہ حقیقی تقویٰ کی جگہ آپﷺ کا قلب مطہر ہے۔
’’مرد کو اللہ تعالیٰ نے زیادہ مضبوط اور طاقتور بنایا ہے اگر مرد خاموش ہوجائے تو شاید اسّی فیصد سے زائد جھگڑے وہیں ختم ہوجائیں۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:’’فحشاء کے سوا باقی تمام کج خلقیاں اور تلخیاں عورتوں کی برداشت کرنی چاہئیں۔ ہمیں تو
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے بہت ناز اٹھاتے تھے۔ ایک دفعہ ان سے فرمانے لگے کہ عائشہ رضی اللہ عنھا میں تمہاری ناراضگی اور خوشی کو خوب پہچانتا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے عرض کیا وہ کیسے؟ فرمایا جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو اپنی گفتگو میں رب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر قسم کھاتی ہو اور جب ناراض ہوتی ہو تو رب ابراہیم علیہ السلام کہہ کر بات کرتی ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ تو ٹھیک ہے مگر بس میں صرف زبان سے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام چھیڑتی ہوں۔ (خلاصہ ازبخاری، کتاب النکاح باب غیرۃ النساء و وجد ھن)
وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَا (النساء: 37)
خدام الاحمدیہ جماعت احمدیہ میں نوجوانوں کی وہ تنظیم ہے جس کا ہدف خدمت انسانیت ہے۔ خدام کی خدمت کا دائرہ احباب جماعت احمدیہ تک ہی ممتد نہیں ہے۔ خدام کے اندر خدمت کا بے لوث جذبہ اطفال الاحمدیہ کی تنظیم سے ہی ودیعت کیا جاتاہے۔ اور جذبہ اس کے فروغ کے لئے شروع سے نوجوانوں کی ٹرینگ ہوتی ہے۔ اور انکے اندر مسابقت فی الخیرات کی روح اجاگر کی جاتی ہے۔