امام وقت کی آواز – نومبر ۲۰۲۰
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ، حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ پیش فرماتے ہیں:۔ کَانَ خُلُقُہٗ الْقُرْآن
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ، حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حوالہ پیش فرماتے ہیں:۔ کَانَ خُلُقُہٗ الْقُرْآن
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: خدا جانتا ہے کہ کبھی ہم نے جواب کے وقت نرمی اور آہستگی کو
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر صبح دو فرشتے اترتے ہیں ان میں سے ایک کہتا ہے کہ اے اللہ !خرچ کرنے والے سخی کو اور دے اور اس کے نقش قدم پر چلنے والے اور پیدا کر۔ دوسرا کہتا ہے اے اللہ! روک رکھنے والے کنجوس کو ہلاک کر اور اس کا مال و متاع برباد کر دے۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الزکوٰۃ۔ باب قول اللہ فاما من اعطی و اتقیٰ) جب آیت لَنْ تَنَالُوْا الْبِرَّحَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ(آل عمران:93)نازل ہوئی تو حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ جو مدینہ کے انصار میں سے سب سے زیادہ مالدار تھے، ان کے کھجوروں کے باغات تھے جن میں سب سے عمدہ باغ ’’بیر حاء‘‘ نامی تھا جو حضرت طلحہ ؓ کو بہت پسند تھا اور مسجد نبوی کے بالکل سامنے اور قریب تھا۔ آیت نازل ہونے کے بعد حضرت ابو طلحہ انصاری ؓ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ یہ باغ مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔ مَیں اسے اللہ کی راہ میں دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میری اس نیکی کو قبول کرے گا اور میرے آخرت کے ذخیرے میں شامل کرے گا۔(بخاری -کتاب الاشربۃ۔ باب استعذاب المآء) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اپنے گھروں میں کثرت سے تلاوت قرآن کریم کیا کرو۔ یقیناً وہ گھر جس میں قرآن نہ پڑھا جاتا ہو وہاں خیر کم ہو جاتی ہے۔ اور وہاں شر زیادہ ہو جاتا ہے۔ اور وہ گھر اپنے رہنے والوں کے لئے تنگ پڑ جاتا ہے۔ (کنزالعمال۔ ادب المعبر الفصل الثانی فی آداب البیت والبناء حدیث نمبر 41496مطبوعہ مکتبۃ التراث الاسلامی حلب) رسول اللہؐ نےفرمایا کہ ہم انبیاء کے گروہ کو حکم دیا گیا ہےکہ لوگوں کے فہم و اِدراک
اِنْ تُقْرِضُوْااللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعِفْہُ لَکُمْ وَیَغْفِرْلَکُمْ وَاللّٰہُ شَکُوْرٌ حَلِیْمٌ (سورۃالتّغابن:18) ترجمہ: اگر اللہ کو قرضہ حسنہ دو گے تو وہ اُس کو تمہارے لئے بڑھا دے گا اور تمہارے لئے بخشش کے سامان پیدا کرے گا اور اللہ بہت قدردان اور ہر بات کو سمجھنے والا ہے۔ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیْمٌ(آل عمران:93) ترجمہ: تم کامل نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک کہ اپنی پسندیدہ اشیاء میں سے خدا کے لئے خرچ نہ کرو۔ اور جوکوئی بھی چیز تم خرچ کرو، اللہ اسے یقیناً خوب جانتا ہے۔ وَقَالَ الرَّسُوْلُ یَا رَبِّ اِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَھْجُوْرًا (الفرقان:31) ترجمہ: اور رسول کہے گا اے میرے رب! یقیناً میری قوم نے اس قرآن کو متروک کر چھوڑا ہے۔ وَلَقَدْیَسَّرْنَاالْقُرْاٰنَ لِلذِّکْرِفَھَلْ مِنْ مُّدَّکِرٍ(القمر:18) ترجمہ: اور یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کی خاطر آسان بنا دیا ہے۔ پس کیا ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا؟ اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ۔ اِنَّ رَبَّکَ ھُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ وَھُوَ اَعْلَمُ بِالْمُھْتَدِیْنَ(النحل:126) ترجمہ: اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دے اور ان سے ایسی دلیل کے ساتھ بحث کر جو بہترین ہو۔ یقیناًً تیرا رب ہی اسے جو اس کے راستے سے بھٹک چکا ہے سب سے زیادہ جانتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کا بھی سب سے زیادہ علم رکھتا ہے۔
محمد ہی نام اور محمد ہی کام علیک الصلوٰۃ علیک السلام محمد (ﷺ )کے معنی غایت درجہ تعریف کیا گیا کے ہیں ۔آپ ﷺ واقعی
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ’’پھر ایک عام بات ہے جس کی طرف والدین کو توجہ دینی ہو گی۔وہ
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ہم تو اپنے بچوں کے لئے دعا کرتے ہیں اور سرسری طور پر قواعد
حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ خندق کے موقع پر خندق کی کھدائی کے دوران ایک سخت چٹان میرے آڑے آئی تورسول اللہ ﷺ اس وقت میرے پاس ہی تھے۔ آپ ؐ نے جب مجھے اس سخت چٹان کو مشکل سے توڑتے دیکھا تو آپ ﷺ نے میرے ہاتھ سے کدال لے لی اور اس چٹان پر ماری تو اس سے ایک چنگاری نکلی۔ آپ نے دوبارہ کدال ماری تو پھر چنگاری نکلی۔ تیسری بار بھی ایسے ہی ہوا۔ اس پر مَیں نے عرض کی میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ آپ کے کدال مارنے سے یہ کیسی چنگاریاں نکلی تھیں؟ آپ ؐ نے فرمایا کیا تم نے بھی یہ چنگاریاں دیکھی ہیں ۔ مَیں نے عرض کی جی ہاں ۔ فرمایا پہلی مرتبہ نکلنے والی چنگاری پر اللہ تعالیٰ نے مجھے یمن کی فتح کی خبر دی ہے۔ دوسری بار شام اور مغرب اور تیسری بار نکلنے والی چنگاری سے مشرق کی فتح کی خبر دی ہے۔ (سیرۃ النبویۃ لابن ہشام ذکر غزوۃ خندق) سیدنا حضرت محمد مصطفیٰﷺ فرماتے ہیں: مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ الْقَلِیْلَ لَمْ یَشْکُرِ الْکَثِیْرَ وَمَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ ترجمہ۔ جو تھوڑے
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ۫ فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّۃً -اِنَّ اللّٰہَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌ (سورۃ الحج:64) کیا تو نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو زمین اس سے سرسبز ہو جاتی ہے۔ یقینا اللہ بہت باریک بین(اور) ہمیشہ باخبر رہتا ہے۔ وَ اکْتُبْ لَنَا فِیْ ہٰذِہِ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ اِنَّا ہُدْنَآ اِلَیْکَ – قَالَ عَذَابِیْٓ اُصِیْبُ بِہٖ مَنْ اَشَآءُ ۚ وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْءٍ – فَسَاَکْتُبُہَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ الَّذِیْنَ ہُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَ(الاعراف:157) اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی حسنہ لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ یقیناً ہم تیری طرف توبہ کرتے ہوئے آ گئے ہیں۔ اس نے کہا میرا عذاب وہ ہے کہ جس پر میں چاہوں اس پر میں وارد کر دیتا ہوں اور میری رحمت وہ ہے کہ ہر چیز پر حاوی ہے۔ پس میں اس رحمت کو ان لوگوں کے لئے واجب کر دوں گا جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔ وَ اَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ ثُمَّ تُوْبُوْٓا اِلَیْہِ یُمَتِّعْکُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی وَّ یُؤْتِ کُلَّ ذِیْ فَضْلٍ فَضْلَہٗ – وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ کَبِیْرٍ۔(ھود:4) اور یہ کہ تم اپنے رب سے استغفار کرو، پھر اس کی طرف توبہ کرتے ہوئے جھکو تو وہ تمہیں ایک مقررہ مدت تک بہترین معیشت عطا کرے گا۔ اور وہ ہر صاحبِ فضیلت کو اس کے شایان شان فضل عطا کرے گا۔ اور اگر تم پھر جاؤ تو یقینا مَیں تمہارے بارے میں ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا لُقْمٰنَ الْحِکْمَۃَ اَنِ اشْکُرْ لِلّٰہِ – وَ مَنْ یَّشْکُرْ فَاِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہٖ ۚ وَ مَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ(لقمان13) اور یقیناً ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی (یہ کہتے ہوئے) کہ اللہ کا شکر ادا کرے تو وہ محض اپنے نفس کی بھلائی کے لئے ہی شکر ادا کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو یقیناً اللہ غنی ہے (اور) بہت صاحب تعریف ہے۔ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيْمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّاجْنُبْنِيْ وَبَنِيَّ أَنْ نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ۔(ابراہيم:36) ترجمہ: اور (ىاد کرو) جب ابراہىم نے کہا اے مىرے
ہمارے پیارے امام عالی مقام حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز آجکل بدری صحابہ کے مناقب و مراتب پر بصیرت افروز خطبات جمعہ ارشاد فرما