ضلع شوپیان کشمیر کے سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ و اطفال الاحمدیہ کا شاندار انعقاد

مجلس خدام الاحمدیہ و اطفال الاحمدیہ ضلع شوپیان کشمیر کادو روزہ سالانہ اجتماع مؤرخہ5تا 6اگست 2023بروز ہفتہ و اتوار جماعت احمدیہ ریشی نگر میں منعقد کیاگیا۔نماز تہجد و نماز فجر کی ا دائیگی اور خصوصی درس کے بعد صحابہ حضرت مسیح موعود ؑ کے مزار پر اجتماعی دعا کروائی گئی ۔اس کے بعد شاملین کے لئے ریفریشمنٹ کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔
امسال مکرم ظہور احمد خان صاحب مبلغ سلسلہ حسب منظوری مہمان خصوصی اور نمائندہ صدر مجلس کے طور پر شامل ہوئے۔نیزمکرم طاہر احمد شاہ صاحب امیر ضلع شوپیان اورمکرم لئیق احمد صاحب ضلعی قائد شوپیان اور مکرم خورشید احمد گنائی صاحب امیر مقامی ریشی نگر اور مکرم الطاف احمد نایک صاحب مبلغ انچارج ضلع بھی اجتماع میں بطور مہمانان شریک ہوئے ۔
مؤرخہ 5اگست کوٹھیک 9 بجے حسب روایت پرچم کشائی کے بعد افتتاحی تقریب عمل میں لائی گئی ۔دونوں دن مختلف علمی و ورزشی مقابلہ جات کروائے گئے۔ اس اجتماع میں مجموعی طور پر 700خدام و اطفال نے شمولیت کی ۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے مؤرخہ 6؍اگست 2023 کی شام کو ٹھیک پانچ بجے اختتامی تقریب شروع ہوئی جو کہ زیر صدارت محترم طاہر احمد شاہ صاحب امیر ضلع شوپیان منعقد ہوئی ۔اختتامی تقریب کے آخر پر تقریب تقسیم انعامات بھی عمل میں لائی گئی ۔ جس میں مختلف علمی و ورزشی مقابلہ جات میں امتیازی پوزیشن حاصل کرنے والے خدام و اطفال کو انعامات سے نوازا گیا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجلس خدام الاحمدیہ و اطفال الاحمدیہ ضلع شوپیان کا یہ بابرکت اجتماع پوری شان کے ساتھ بخیرو خوبی اختتام پذیر ہوا ۔ الحمدللہ

This Post Has One Comment

  1. Rizwan Ahmad

    Mashallah Allah tala hum sab ko jammat ki khidmat krne ki tawfeeq dai ameen

Comments are closed.

تازہ ترین

متعلقہ پوسٹس

امام وقت کی آواز

حضرت خليفة المسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزفرماتے ہيں: لوگ عورتوں کے حقوق ادا نہيں کرتے، وارثت کے حقوق۔ اور ان کا شرعي حصہ نہيں ديتے اب بھي يہ بات سامنے آتي ہے برصغير ميں اور جگہوں پر بھي ہوگي کہ عورتوں کو ان کا شرعي حصہ نہيں ديا جاتا۔ وراثث ميں ان کو جو اُن کا حق بنتاہے نہيں ملتا۔ اور يہ بات نظام کے سامنے تب آتي ہے جب بعض عورتيں وصيت کرتي ہيں تو لکھ ديتي ہيں مجھے وراثت ميں اتني جائيداد تو ملي تھي ليکن مَيں نے اپنے بھائي کو يا بھائيوں کو دے دي اور ا س وقت ميرے پاس کچھ نہيں ہے۔ اب اگر آپ گہرائي ميں جا کر ديکھيں،جب بھي جائزہ ليا گيا تو پتہ يہي لگتا ہے کہ بھائي نے يا بھائيوں نے حصہ نہيں ديا اور اپني عزت کي خاطر يہ بيان دے د يا کہ ہم نے دے دي ہے۔ (خطبات مسرور جلد1 صفحہ نمبر115-116))

کلام الامام المھدی ؑ

حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

انفاخ النبی ﷺ

حضرت جابر بن عبداللہؓ بيان کرتے ہيں کہ حضرت سعد بن ربيع کي بيوي اپني دونوں بيٹيوں کے ہمراہ آنحضرتؐ کے پاس آئيں اور عرض کيا کہ يا رسول اللہؐ ! يہ دونوں سعد بن ربيعؓ کي بيٹياں ہيں جو آپؐ کے ساتھ لڑتے ہوئے احد کے دن شہيد ہو گئے تھے۔ اور ان کے چچا نے ان دونوں کا مال لے ليا ہے اور ان کے ليے مال نہيں چھوڑا اور ان دونوں کا نکاح بھي نہيں ہو سکتا جب تک ان کے پاس مال نہ ہو۔ آپؐ نے فرمايا اللہ تعاليٰ اس کے بارے ميں فيصلہ فرمائے گا۔ اس پر ميراث کے احکام پر مشتمل آيت نازل ہوئي۔ پھر رسول اللہؐ نے چچا کو بلوايا اور فرمايا کہ سعد کي بيٹيوں کو سعد کے مال کا تيسرا حصہ دو اور ان دونوں کي والدہ کو آٹھواں حصہ دو اور جو بچ جائے وہ تمہارا ہے                                                                                                                            (سنن الترمذي، کتاب الفرائض، باب ما جاء في ميراث البنات)