کلام الامام المہدی علیہ السلام – اکتوبر ۲۰۲۱
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:’’فحشاء کے سوا باقی تمام کج خلقیاں اور تلخیاں عورتوں کی برداشت کرنی چاہئیں۔ ہمیں تو
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:’’فحشاء کے سوا باقی تمام کج خلقیاں اور تلخیاں عورتوں کی برداشت کرنی چاہئیں۔ ہمیں تو
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے بہت ناز اٹھاتے تھے۔ ایک دفعہ ان سے فرمانے لگے کہ عائشہ رضی اللہ عنھا میں تمہاری ناراضگی اور خوشی کو خوب پہچانتا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے عرض کیا وہ کیسے؟ فرمایا جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو اپنی گفتگو میں رب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہہ کر قسم کھاتی ہو اور جب ناراض ہوتی ہو تو رب ابراہیم علیہ السلام کہہ کر بات کرتی ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ تو ٹھیک ہے مگر بس میں صرف زبان سے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام چھیڑتی ہوں۔ (خلاصہ ازبخاری، کتاب النکاح باب غیرۃ النساء و وجد ھن)

وَ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَ الْجَارِ الْجُنُبِ وَ الصَّاحِبِ بِالْجَنْۢبِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ ۙ وَ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرَا (النساء: 37)

خدام الاحمدیہ جماعت احمدیہ میں نوجوانوں کی وہ تنظیم ہے جس کا ہدف خدمت انسانیت ہے۔ خدام کی خدمت کا دائرہ احباب جماعت احمدیہ تک ہی ممتد نہیں ہے۔ خدام کے اندر خدمت کا بے لوث جذبہ اطفال الاحمدیہ کی تنظیم سے ہی ودیعت کیا جاتاہے۔ اور جذبہ اس کے فروغ کے لئے شروع سے نوجوانوں کی ٹرینگ ہوتی ہے۔ اور انکے اندر مسابقت فی الخیرات کی روح اجاگر کی جاتی ہے۔

’’جس طرح اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ مومن ایک منزل پر آ کر رک نہیں جاتا بلکہ آگے بڑھتا ہے تو ہماری انتہاء صرف عدل قائم کرنا ہی نہیں بلکہ اس سے آگے قدم بڑھانا ہے۔۔۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’ایک دوسری جگہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے …. (ترجمہ) اور ہم نے انسان کو اپنے
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم دوسروں کی دیکھا دیکھی ایسے نہ کہو کہ لوگ ہم سے حسن سلوک کریں گے تو ہم بھی ان سے حسن سلوک کریں گے اور اگر انہوں نے ہم پہ ظلم کیا تو ہم بھی ان پر ظلم کریں گے بلکہ تم اپنے نفس کی تربیت اس طرح کرو کہ اگر لوگ تم سے حسن سلوک کریں تو تم ان سے احسان کا معاملہ کرو۔ اور اگر وہ تم سے بدسلوکی کریں تو بھی تم ظلم سے کام نہ لو۔ (ترمذی، کتاب البروالصلۃ والادب باب ماجاء فی الاحسان والعفو)

لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْٓا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اَحْسَنُوْا وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ

’’ایک ہیرا تھا جو ہم سے جدا ہو گیا ہے اللہ تعالیٰ ایسے وفا شعار، خلافت سے وفا اور اخلاص کا تعلق رکھنے والے اور دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والے جماعت کو عطا فرماتا رہے۔ لیکن اس کا نقصان ایسا ہے جس نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ وہ پیارا وجود وقف کی روح کو سمجھنے والا اور اس عہد کو حقیقی رنگ میں نبھانے والا تھا جو اس نے کیا تھا۔ مجھے حیرت ہوتی تھی اسے دیکھ کر اور اب تک ہوتی ہے کہ کس طرح اس دنیاوی ماحول میں پلنے والے بچے نے اپنے وقف کو سمجھا اور پھر اسے نبھایا۔اور ایسا نبھایا کہ اس کے معیار کو انتہا تک پہنچا دیا۔۔۔

’’…پھر شکر گزاری کے بھی کئی طریقے ہیں۔ اُن طریقوں کو ہمیشہ روزانہ اپنی زندگی میں تلاش کرتا رہے۔ ایک احمدی جو ہے، حقیقی مومن جو ہے وہ شکر گزاری کے ان طریقوں کو تلاش کرتا ہے تو پھر دل میں بھی شکر گزاری کرتا ہے۔ پھر شکرگزاری زبان سے شکریہ ادا کر کے بھی کی جاتی ہے۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے یا کسی دوسرے کی شکرگزاری بھی کرتا ہے تو زبان سے شکر گزاری ہے۔ اور پھر اپنے عمل اور حرکت و سکون سے بھی شکرگزاری کی جاتی ہے۔۔۔