امام وقت کی آواز – مئی ۲۰۲۱
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں: ان دنوں میں اپنے لئے دعائیں کریں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو، اس
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں: ان دنوں میں اپنے لئے دعائیں کریں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو، اس
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: دعا خداتعالیٰ کی ہستی کا زبردست ثبوت ہے۔ چنانچہ خداتعالیٰ ایک جگہ فرماتا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم میں سے جس کے لئے باب الدعا کھولا گیا گویا اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دئیے گئے۔ اور اللہ تعالیٰ سے جو چیزیں مانگی جاتی ہیں ان میں سے سب سے زیادہ محبوب اس کے نزدیک یہ ہے کہ اس سے عافیت طلب کی جائے۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دعا ایسے ابتلاؤں میں بھی مفید ہے جو نازل ہو چکے ہوں یا ابھی تک نازل نہیں ہوئے۔ پس اے اللہ کے بندو تمہیں چاہئے کہ تم دعا میں لگے رہو۔ (سنن الترمذی۔ ابواب الدعوات۔ باب نمبر102)
یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ(البقرة: ۱۸۴) ترجمہ :۔ اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو تم پر روزے اسی طرح فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔ وَ اِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ
حسن و احسان دو ایسی چیزیں ہیں جو عشق ومحبت کا باعث بنتی ہیں ۔ یاہم کسی کے ظاہری حسن کے دلدادہ ہوجاتے ہیں یا اسکے احسان ومروت
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزفرماتے ہیں:۔ پس اللہ تعالیٰ کا نور اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے اور اللہ تعالیٰ
حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’یاد رہے کہ بہت سے لوگ میرے دعوے میں نبی کا نا م سن
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: میری امت کی مثال اس بارش کی سی ہے کہ جس کے متعلق معلوم نہیں کہ اس کا اول حصہ بہترین ہے یا آخری حصہ۔ (مشکوة کتاب الرقاق باب ثواب ھذہ الامة) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجلس میں حضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: اگر ایمان ثریا ستارہ پر بھی چلا گیا تو ایک فارسی الاصل شخص یا اشخاص اس ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کریں گے۔(بخاری کتاب التفسیر سورة الجمعہ) حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مَیں بنی آدم کا سردار ہوں مگر اس میں کوئی فخر کی بات نہیں اور قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے زمین کو پھاڑا جائے گا۔ مگر اس میں کوئی فخر کی بات نہیں۔ قیامت کے دن مَیں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں گا۔ اور میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جس سےزمین شق کی جائے گی۔ لیکن اس میں کوئی فخر کی بات نہیں۔ اور قیامت کے دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا۔ لیکن اس میں کوئی فخر نہیں۔ (ابن ماجہ -کتاب الزھد – باب ذکر الشفاعۃ) آنحضرت ﷺ نے فرمایا :قابل رشک ہے وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا فرمایا اور پھر اس کے برمحل خرچ کرنے کی غیر معمولی توفیق اور ہمت بخشی۔(بخاری)پھر فرمایا :جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کا نام ’’باب الصدقہ‘‘ہے جہاں سے صدقہ و خیرات کرنے والے داخل ہوں گے۔(مسلم) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مریض کی عیادت کرتا ہے۔ یا اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر کسی بھائی سے ملنے جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے منادی یہ صدا لگاتا ہے کہ تو خوش رہے، تیرا چلنا مبارک ہو، جنت میں تیرا ٹھکانا ہو۔ (سنن ابن ماجہ -کتاب الجنائز – باب ماجاء فی ثواب من عاد مریضًا)
ہُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ (سورة الصف:10) ترجمہ: وہی خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دیکر مبعوث فرمایا تا کہ وہ اسے تمام ادیان باطلہ پر غالب کر دے۔ وَ اٰخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِہِمْ ؕ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ﴿۴﴾ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۔(سورہ جمعہ 4-5) ترجمہ:اور انہی میں سے دوسروں کی طرف بھی (اسے مبعوث کیا ہے) جو ابھی اُن سے نہیں ملے۔ وہ کامل غلبہ والا (اور)
ماہ رمضان ہے ابر باراں جس طرح رحمت باراں خشک زمینوں کی سرسبزی اور شادابی کاباعث ہوتی ہے اسی طرح ماہ رمضاں مردہ طبیعتوں کو محرک کرتا ہے۔اس ماہ مبارک میں بعض