اسلام میں عورتوں کے حقوق
رکھ پیش نظر وہ وقت بہن جب زندہ گاڑی جاتی تھی گھر کی دیواریں روتی تھیں جب دنیا میں تو آتی تھی گویا تو کنکر پتھر تھی احساس نہ تھا جذبات نہ تھے توہین تو اپنی یاد تو کر ! ترکہ میں بانٹی جاتی تھی اسلام پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے
غریب، یتیم اور مظلوم کے حقوق: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو نہ صرف عبادات کی تعلیم دیتا ہے بلکہ ایک منصفانہ، پُرامن اور ہمدرد معاشرہ قائم کرنے کی بھی تاکید کرتا ہے۔ قرآنِ کریم اور سنتِ نبوی ﷺ کی تعلیمات میں غریب، یتیم، مظلوم، اور کمزور طبقات کے حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے۔ ان
غير مسلموں کے حقوق: اسلامی رياست ميں اقلتيوں کا تحفظ
’’ اسلام ‘‘امن و سلامتی کا عظیم عَلم بردار ہے، اس کی نگاہ میں بنی نوع انسان کاہر فرد، بلاتفریقِ مذہب و ملّت احترام کا مستحق ہے۔ اسلام ان تمام حقوق میں،جو کسی مذہبی فریضہ اور عبادت سے متعلق نہ ہوں ان کا تعلق ریاست کے نظم وضبط اور شہریوں کے بنیادی
ميدانِ تبليغ ميں تائيد و نصرت کےايمان افروز ذاتي واقعات
از مولانا غلام نبي نياز صاحب سابق مبلغ انچارج سري نگر کشميرادارت مشکوٰة نے احقر کو ارشاد فرمايا ہے کہ مذکورہ موضوع پر کچھ تحرير کيا جائے۔ ميدان عمل کي جب بات کريں تو دونوں ديني اور دنيوي معاملات ميں ہر کسي کو اللہ تعاليٰ کي تائيد و نصرت کے نظارے ہر

خلافت عافیت کا حصار
ترجمہ: اور (یاد رکھ) جب تیرے ربّ نے فرشتوں سے کہا کہ یقیناً میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا کیا تُو اُس میں وہ بنائے گا جو اُس میں فساد کرے اور خون بہائے جبکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور ہم تیری پاکیزگی

جلسہ سالانہ قادیان کی تاریخ، اہمیت و برکات
قارئین حضرات! سیدناحضرت مسیح موعود علیہ السلام نے از خود تین جلسے ملتوی فرمادئیے تھےیعنی ان تین سالوں میں جلسہ منعقد نہ ہو سکا ان کی تفصیل درج ذیل ہے:۔
تاذہ ترین
مضامین
اسلام میں عورتوں کے حقوق
رکھ پیش نظر وہ وقت بہن جب زندہ گاڑی جاتی تھی گھر کی دیواریں روتی تھیں جب
غریب، یتیم اور مظلوم کے حقوق: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو نہ صرف عبادات کی تعلیم دیتا ہے بلکہ ایک منصفانہ،
غير مسلموں کے حقوق: اسلامی رياست ميں اقلتيوں کا تحفظ
’’ اسلام ‘‘امن و سلامتی کا عظیم عَلم بردار ہے، اس کی نگاہ میں بنی نوع انسان
ميدانِ تبليغ ميں تائيد و نصرت کےايمان افروز ذاتي واقعات
از مولانا غلام نبي نياز صاحب سابق مبلغ انچارج سري نگر کشميرادارت مشکوٰة نے احقر کو ارشاد
قرآن

والدین سے احسان کا سلوک کرو
وَقَضٰى رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاۭ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُہُمَآ اَوْ کِلٰـہُمَا فَلَا تَـقُلْ لَّہُمَآ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلًا کَرِیْمًا
اور جب (مختلف) نفوس جمع کئے جائیں گے
وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ (سورۃ التکویر آیت نمبر: 8) ترجمہ: اور جب (مختلف)نفوس جمع کئے جائيں گے ۔ اس آیت کی تفسیر میں سیدنا حضرت
اللہ ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا
وَعَدَ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْاَرْضِ کَـمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ (سورۃ نور آیت نمبر: 56) ترجمہ: تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ
انفاخ النبی صلی اللہ علیہ وسلم
یتیم کی پرورش کا انعام
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنِی عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِی أَبِی، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِی صَلَّى اللہُ
دوسروں کے والدین کو برا بھلا کہنا
عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍورَضِی اللہُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ أَنْ یلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَیهِ قِیلَ، یا
الفت، امن، رحم اور برکت کیلئے آنحضور ﷺ کی اللہ تعالیٰ سے دعا
عَنْ أَبِی وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللہِ، بِمِثْلِهِ قَالَ وَكَانَ یعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ وَلَمْ یكُنْ یعَلِّمُنَاهُنَّ كَمَا یعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ ’’ اللّٰهُمَّ أَلِّفْ بَینَ قُلُوبِنَا وَأَصْلِحْ ذَاتَ
کلام الامام المہدی علیہ السلام
سب عزتوں سے بڑھ کر رسول کریم ﷺ کی عزت ہے
سب عزتوں سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت ہے۔ جس کا کل اسلامی دُنیا پر اثر ہے۔ آپؐ ہی کی
کلام الامام المھدی ؑ
حضرت اقدس مسيح موعود عليہ الصلوٰة والسلام فرماتے ہيں کہ: اىک شخص اپنى منکوحہ سے مہر بخشوانا چاہتا تھا مگر وہ عورت کہتى تھى تو

کلام الامام المہدی علیہ السلام – دسمبر ۲۰۲۱
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دینِ واحد پر جمع کرے۔ یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے مَیں دنیا میں بھیجا گیا۔ سوتم اس مقصد کی پیروی کرو مگر نرمی اور اخلاق اور دعاوٴں پر زور دینے سے۔‘‘